۷ آذر ۱۴۰۳ |۲۵ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 27, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ ایمان صرف زبان سے اقرار یا ظاہری اعمال تک محدود نہیں بلکہ رسول اللہ (ص) کی اطاعت اور ان کے فیصلوں کو دل و جان سے قبول کرنے سے مکمل ہوتا ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ رسول اکرم (ص) کی حاکمیت اللہ کی حاکمیت کا حصہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا. النِّسَآء(۶۵)

ترجمہ: پس آپ کے پروردگار کی قسم کہ یہ ہرگز صاحبِ ایمان نہ بن سکیں گے جب تک آپ کو اپنے اختلافات میں حکُم نہ بنائیں اور پھر جب آپ فیصلہ کردیں تو اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی کا احساس نہ کریں اور آپ کے فیصلہ کے سامنے سراپا تسلیم ہوجائیں۔

موضوع:

ایمان کی حقیقت اور رسول اکرم (ص) کی اطاعت کی اہمیت

پس منظر:

یہ آیت سورہ نساء کی ہے جو مسلمانوں کے درمیان اختلافات کے حل میں رسول اکرم (ص) کی حاکمیت کو لازم قرار دیتی ہے۔ اس میں اس وقت کے حالات کو بیان کیا گیا ہے جب بعض منافقین ظاہری طور پر مسلمان تھے، لیکن دل سے رسول اکرم (ص) کے فیصلوں کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے تھے۔

تفسیر:

1. ایمان کا تقاضا: حقیقی ایمان کا لازمی حصہ یہ ہے کہ رسول اللہ (ص) کو اپنے تمام معاملات میں فیصلہ کرنے والا تسلیم کیا جائے۔ یہ اطاعت صرف ظاہری نہیں بلکہ دل سے ہونی چاہیے۔

2. حاکمیتِ رسول (ص): رسول اللہ (ص) کو تمام تنازعات میں حکَم تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے فیصلے کو الہی رہنمائی سمجھا جائے۔ دل میں کوئی تنگی محسوس نہ کرنا اس بات کی نشانی ہے کہ انسان نے اپنے نفس کو مکمل طور پر اللہ اور رسول کے سپرد کردیا ہے۔

3. اطمینان قلب: رسول اکرم (ص) کے فیصلے کو نہ صرف قبول کیا جائے بلکہ دل میں اس فیصلے کے بارے میں کسی قسم کی گھٹن یا اعتراض کا شائبہ بھی نہ ہو۔

4. تسلیم و رضا: تسلیم کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان ہر حال میں رسول اللہ (ص) کے فیصلوں کو عملًا تسلیم کریں اور ان کے احکامات کے سامنے جھک جائیں۔

اہم نکات:

1. رسول اکرم (ص) کی اطاعت ایمان کی بنیاد ہے۔

2. ایمان کی سچائی دل اور عمل دونوں میں ظاہر ہوتی ہے۔

3. اختلافات میں رسول اللہ (ص) کی طرف رجوع کرنا قرآن کا واضح حکم ہے۔

4. ایمان تب مکمل ہوتا ہے جب فیصلے کے بعد دل میں کوئی خلش یا تردد باقی نہ رہے۔

5. تسلیم و رضا ایمان کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے۔

نتیجہ:

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ ایمان صرف زبان سے اقرار یا ظاہری اعمال تک محدود نہیں بلکہ رسول اللہ (ص) کی اطاعت اور ان کے فیصلوں کو دل و جان سے قبول کرنے سے مکمل ہوتا ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ رسول اکرم (ص) کی حاکمیت اللہ کی حاکمیت کا حصہ ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .